سوال
میں ایک ادارے سے منسلک ہوں جو کہ لوگوں کو حج پر گورمنٹ اسکیم پر لے جاتے ہیں اور میں اس میں بطور گروپ لیڈر سفر کرتاہوں ۔ ادارہ کی طرف سے حجاج کرام جو کہ ہمارے ساتھ سفر کرتے ہیں ۔ان سے قربانی اور زیارات کی مد میں رقم وصول کرکے میرے پاس امانتاًرکھی جاتی ہیں۔اس بار رقم میں سے 5300ریال میری شلوار کی جیب میں تھے اور میں نے مدینہ منورہ کے ہوٹل میں احرام پہننے کے لیے اسے اتارا اور واش روم میں ہی بھول گیا اور جب میں مکہ پہنچا تو مجھے پیسوں کی حاجت ہوئی تو مجھے یاد آیا کہ میں تو انھیں وہاں بھول آیا ہوں ۔میں نے جلد سے جلد اپنے نمائندے کو مدینہ منورہ میں کال کی اور اسے ہوٹل بھیجاتو اس نے وہاں شلوار کو نہ پایا ،وہاں موجود اسٹاف وغیرہ سے پوچھا لیکن کسی کو اس کا علم نہ تھا اور سی سی ٹی وی کیمرہ میں بھی کوئی بات سامنے نہ آئی ،نیزاس رقم کے علاوہ میرے ذاتی 1100ریال بھی اس میں تھے۔اب سوال یہ ہے کہ کیا میں اس رقم کا ضامن ہوں گا؟
سائل:آصف:کراچی
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں آپ پر ضمان نہیں ہوگا کیونکہ رقم کی حفاظت جیب میں رکھ کر ہی کی جاتی ہے اور جب امین اپنی امانت ایسی جگہ بھول جائے جو جگہ امانت کے لیے محفوظ متصور ہواور پھرامانت ضائع ہوجائے تو امین ضامن نہ ہوگا اور اگر جیب شلوار کی ہو تو وہ بدرجہ اتم محفوظ ہےجیسا کہ ہمارے زمانےکا عرف ہے کہ لوگ پیسوں کو قمیص کے بجائے شلوار کے جیب میں زیادہ محفوظ سمجھتے ہیں۔
محیط برھانی میں ہے: في «فتاوى أبي الليث» : وإذا جعل الرجل دراهم الوديعة في جيبه، فسرق منه فلا ضمان؛ لأنه يحفظ ماله هكذاترجمہ:فتاوٰی ابو لیث میں ہے :اور جب کوئی شخص امانت کے دراھم اپنی جیب میں رکھے پھراس سے یہ رقم چوری ہوجائےتو اس پر کوئی ضمان نہیں ہوگااسلئے کہ بندہ اپنے مال کی حفاظت بھی اسی طرح (جیب میں رکھ کر) کرتا ہے(اپنے مال کی حفاظت کے لیے وہ اسے محفوظ سمجھتا ہے)۔(المحیط البرھانی فی الفقہ النعمانی ،جلد:5،ص:535،دارالکتب العلمیۃ بیروت)
فتاوی شامی میں ہے: وَلَوْ قَالَ وَضَعْتُهَا بَيْنَ يَدَيَّ وَقُمْتُ وَنَسِيتُهَا فَضَاعَتْ يَضْمَنُ، وَلَوْ قَالَ وَضَعْتُهَا بَيْنَ يَدَيَّ فِي دَارِي، وَالْمَسْأَلَةُ بِحَالِهَا أَنَّ مِمَّا لَا يُحْفَظُ فِي عَرْصَةِ الدَّارِ كَسُرَّةِ النَّقْدَيْنِ يُضْمَنُ، وَلَوْ كَانَ مِمَّا تُعَدُّ عَرْصَتُهَا حِصْنًا لَهُ لَا يُضْمَنُ ۔ترجمہ:اور اگر امین نے کہا کہ میں نے امانت کو اپنی نگرانی میں رکھا پھر میں وہاں سے کھڑا ہوا تو اسے بھول گیا اور امانت ضائع ہوگئی تو امین ضامن ہوگا۔اور اگر یوں کہا کہ میں نے اپنے گھر میں اپنی نگرانی میں اسے رکھا (پھر میں اسے گھر کے صحن میں بھو ل کر چلا گیا)تو اس صورت میں دیکھا جائے گا کہ اگر وہ چیز ایسی ہے جس کی حفاظت کھلے گھر(صحن)میں نہیں ہوتی جیسے سونا چاندی کی تھیلی تو اس صورت میں امین ضامن ہوگا اور اگر وہ چیز ایسی ہے جس کے لیے کھلے گھر(صحن )کو محفوظ سمجھا جاتا ہے(جیسے چارپائی وغیرہ ) تو اس صورت میں امین ضامن نہیں ہوگا۔(الدرالمختار علی رد المختار ،جلد:5،ص:673،دارالفکر بیروت)
اور جیب بھی ایسی جگہ ہے جسے پیسوں کے لیے محفوظ سمجھا جاتا ہے(اور اگر جیب شلوار کی ہو تو وہ بدرجہ اتم محفوظ ہے )جیسا کہ اوپر بیان ہوا لہذایہاں بھولنے پر ضمان لازم نہ ہوگا ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
کتبـــــــــــــــــہ:محمد احمد امین قادری نوری
الجواب الصحیح:ابو الحسنین مفتی وسیم اختر المدنی
تاریخ اجراء:14 جمادی الاولی 1442 ھ/30دسمبر 2020 ء